عنوان: "گھوڑا، بندر اور تخت
ایک جنگل تھا، جہاں جانوروں نے طے کیا کہ اب بادشاہ کا انتخاب جمہوری طریقے سے ہوگا۔ سب جانور خوش ہوئے، کہ اب ہر کسی کی آواز سنی جائے گی۔
انتخابات کا دن آیا۔ تین امیدوار میدان میں اترے: گھوڑا، بندر اور گدھا۔
گھوڑا بولا: "میں تیز دوڑتا ہوں، بوجھ اٹھاتا ہوں، جنگل کی خدمت کی ہے، ووٹ دو مجھے۔"
بندر اچھلا: "میں چالاک ہوں، ہر شاخ پر پہنچتا ہوں، دشمنوں سے بچا سکتا ہوں، ووٹ دو مجھے۔"
گدھا خاموش کھڑا رہا۔ مگر ایک لومڑی آئی اور اس کے کان میں کچھ کہا۔ اگلے دن گدھا بول اٹھا: "میں عوام کی آواز ہوں! میں خاموش رہا، کیونکہ عوام کی تکلیف میری زبان بنے گی!"
جنگل ہکا بکا رہ گیا۔ کچھ ہی دنوں میں گدھا ہر درخت پر اپنی تصویر لگا بیٹھا۔ ہر دیوار پر اس کا نعرہ تھا: "میری خاموشی، تمھاری طاقت!"
چناؤ ہوا، نتیجہ آیا، اور گدھا جیت گیا۔
اب وہ تخت پر بیٹھا، اور بندر اس کا مشیر بنا، لومڑی وزیر۔ گھوڑا پھر سے بوجھ اٹھانے لگا۔
ایک ننھے خرگوش نے ماں سے پوچھا: "ماں، گدھا بادشاہ کیسے بن گیا؟"
ماں بولی: "بیٹا، جو عوام کا درد چپ چاپ سنتا ہے، وہی عوام کو چپ کرا دیتا ہے۔"
Comments
Post a Comment